نظر پڑ جائے پتھر پر تو ہو برق و شرر پیدا

نظر پڑ جائے پتھر پر تو ہو برق و شرر پیدا
مگر ہوتا ہے مشکل سے بشر میں یہ ہنر پیدا


نہیں بنتا ہے تو کردار انسانی نہیں بنتا
وگرنہ یوں تو کر لیتے ہیں سب ہی مال و زر پیدا


بدل دے جو زمانے کے نظام پست و باطل کو
تو صدیوں بعد ہوتا ہے کوئی ایسا بشر پیدا


زمیں پر کام ہیں لاکھوں فلک پر ڈھونڈتے کیا ہو
تم اس تاریک دنیا میں کرو کوئی قمر پیدا


کہاں ملتا ہے ہر اک کو میاں وہ بے بہا منظرؔ
بڑی مشکل سے ہوتا ہے سمندر میں گہر پیدا