نظر میں ان کی جو کچھ بے رخی لگے ہے مجھے

نظر میں ان کی جو کچھ بے رخی لگے ہے مجھے
یہ ساری سوت کی کاریگری لگے ہے مجھے


ملا جو ماں سے وہی ساس سے بھی پیار ملا
جو تب لگا تھا وہی آج بھی لگے ہے مجھے


وہ روز جاتے ہیں بازار ساتھ سوتن کے
یہ بات ان کی بہت ہی بری لگے ہے مجھے


یہ خط میں منی کے پاپا نے آج لکھا ہے
جو تم نہیں تو عجب زندگی لگے ہے مجھے


ملی کچھ ایسی محبت ہر ایک سے سجنیؔ
یہاں پہ میرا ہر اک مدعی لگے ہے مجھے