نئے بجٹ میں عوام کے لیے کیاہوگا؟
بجٹ پیش کرنے کے دو دن بعد ہی وزیر خزانہ صاحب نے عوام کو پھر سے ڈرانا شروع کردیا ہے ۔ اپنی تازہ ترین پریس کانفرنس میں ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران اور اب بجٹ میں حکومت کی طرف سے آئی ایم کی خوش نودی کے لیے اٹھائے گئے تمام تر اقدامات کے باوجود آئی ایم ایف کی طرف سے تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے لہٰذا ہوسکتا ہے کہ کئی مزید اقدامات ایسے اٹھانے پڑیں جن کاحالیہ بجٹ میں کوئی ذکر نہیں ہے۔
حال ہی میں پیش کیے جانے والے بجٹ کے ذریعےاتحادی حکومت کا مقصد (ان کے اپنے دعووں کے مطابق) دو اہداف حاصل کرنا تھا:
ا) معیشت کو بچانے کے لیے مالیاتی استحکام، اور
ب) آئی ایم ایف کے فنڈنگ پروگرام کی بحالی۔
عمران خان کی حکومت کو مہنگائی اور نااہلی کے الزامات لگا کر نکال باہر کرنے کے بعد موجودہ کئی جماعتی اتحاد کے تحت بننے والی حکومت نے اگرچہ یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی کے لیے اس کی شرائط تسلیم کی جارہی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان شرائط کی زد عام آدمی پر پڑنے سے روکنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔