نیا ترانہ

یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں
اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں
اس دیس کا پانی چاندی ہے اس دیس کی مٹی سونا ہے
بھرپور حسیں نظاروں سے اس دیس کا کونا کونا ہے
یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں
اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں
اس دیس میں جمنا بہتی ہے اس دیس میں گنگا لہراتی
برسات میں اس کی مست پون کیا گیت سہانے ہے گاتی
یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں
اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں
یہ دیس اجنتا ایلورا کا یہ تاج محل کا گہوارہ
یہ صبح بنارس شام اودھ کشمیر کا دل کش نظارہ
یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں
اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں
وہ کوہ ہمالہ اس میں ہے آکاش سے باتیں کرتا ہے
وہ اس کی شان بڑھاتا ہے وہ اس کی حفاظت کرتا ہے
یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں
اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں
اس دیس کی عزت کیوں نہ کریں یہ دیس ہے گاندھی باپو کا
اس دیس سے کیوں نہ پیار ہمیں یہ دیس ہے چاچا نہرو کا
یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں
اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں
آزاد اسی کے سیوک تھے ذاکر تھے اسی کے رکھوالے
ایک پریم نگر ہے دیس ہے اپنا ملتے ہیں اسی میں دل والے
یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں
اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں
یہ دیس اسے اپنائے گا جو دل سے اس کو چاہے گا
اس دیس کے جو کام آئے گا وہ مر کے امر ہو جائے گا
یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں
اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں