نیا بنجارہ نامہ
اس باپ سے ناطہ توڑ لیا جس باپ کا تھا بے حد پیارا
تو مال ہڑپ کر بیٹھا ہے روتا ہے خسر بھی بچارا
دستوں میں آگ ہی نکلے گی کھائے گا اگر تو انگارا
تو مال اور دھن کے چکر میں پھرتا ہے عبث مارا مارا
سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلے گا بنجارا
کیا فائدہ رسوا ہونے سے رسوائی کا آغاز نہ کر
جس حال میں تو ہے اچھا ہے اب آرزوئے اعزاز نہ کر
خوابوں کی انوکھی دنیا میں تو حد سے سوا پرواز نہ کر
دولت سے وفا نا ممکن ہے دولت پہ زیادہ ناز نہ کر
سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلے گا بنجارا
شوہر کی تباہی کی خاطر بس ایک ہی عورت کافی ہے
یہ بات نہ سب پر ظاہر ہو تو صاحب دولت کافی ہے
دس بیس عمارت کیا ہوں گی بس ایک عمارت کافی ہے
انجام سمجھنے کی خاطر شداد کی جنت کافی ہے
سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلے گا بنجارا
چھ کاریں ہیں دو کاروں کو خیرات میں دے دے اچھا ہے
تو قوم کے خدمت گاروں کو خیرات میں دے دے اچھا ہے
جو کچھ ہے وہ غم کے ماروں کو خیرات میں دے دے اچھا ہے
تو اپنی زمیں ناداروں کو خیرات میں دے دے اچھا ہے
سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلے گا بنجارا