نوا ہے ہم نوا کوئی نہیں ہے
نوا ہے ہم نوا کوئی نہیں ہے
مگر میری خطا کوئی نہیں ہے
کہا اٹھلا کے اس نے آئیے نا
یہاں میرے سوا کوئی نہیں ہے
حسینوں نے بنائی ہے وہ درگت
مجھے پہچانتا کوئی نہیں ہے
لگے ہیں کام سے لائن میں سارے
کسی کو دیکھتا کوئی نہیں ہے
دبانا شرط ہے بجتے ہیں سارے
کھلونا بے صدا کوئی نہیں ہے
ہر اک منہ تک رہا ہے دوسرے کا
کسی سے بولتا کوئی نہیں ہے
یہاں جتنے ہیں اپنے باپ کے ہیں
تمہارے باپ کا کوئی نہیں ہے
لیے گھومت ہے بلبل چونچ میں گل
اسے اب پوچھتا کوئی نہیں ہے