نٹ کھٹ چاند

ایک ذرا سا چمکا تھا
ابھی یہیں تھا کدھر گیا
ذرا جھلک دکھلائی تھی
ایک شعاع لہرائی تھی
مسجد کے میناروں سے
آنگن سے گلیاروں سے
کچھ لوگوں نے دیکھا تھا
کیا وہ آنکھ کا دھوکا تھا
پل بھر سامنے آیا تھا
بجلی سا لہرایا تھا
دور شفق کی لالی میں
کڑوے نیم کی ڈالی میں
ہرے بھرے پتوں کے بیچ
پھولوں اور پھلوں کے بیچ
ابا جان نے دیکھا تھا
امی جان نے سوچا تھا
دیکھے ان کا بیٹا بھی
چاند کے جیسا بچہ بھی
لیکن نٹ کھٹ عید کا چاند
کیسا جھٹ پٹ عید کا چاند
اجلے گدلے بادل میں
شام کے میلے آنچل میں
مجھ سے چھپ کر بیٹھا ہے
شاید مجھ سے ڈرتا ہے