نرمیاں ہیں تمہاری بولی میں
نرمیاں ہیں تمہاری بولی میں
اور پتھر پڑے ہیں جھولی میں
سج گئی میری سوچ کی دھرتی
رنگ اس نے بھرے رنگولی میں
یوں ہوا پھر پگھل گیا منظر
صبح سورج اگا جو کھولی میں
دھرم جاتی سے آپ کی پہچان
آدمی ہے ہماری ٹولی میں
میرے دامن کے داغ دیکھے کون
سب یہاں ہیں نہائے ہولی میں
چار جانب اجالا پھیلا ہے
چاند چمکا کسی کی چولی میں
بوریے بچھ گئے محبت سے
آپ آئے ہماری کھولی میں