نئی پود

یہ نئی پود الحفیظ و الاماں
رعد ہے طوفان ہے آتش فشاں


کھیلنے میں جوش پڑھنے میں خروش
حرکتوں سے ان کی اڑ جاتے ہیں ہوش


ناشتے کی میز پر چھین اور جھپٹ
پھینک دیں چمچے رکابی دیں الٹ


اور پھر تیاریاں اسکول کی
شامت آئے میز کی اسٹول کی


یہ گئے اور جیسے طوفان تھم گیا
ایک سناٹا ہوا میں تھم گیا


شام کو آتے ہی نوکر پر خفا
آج انڈا ہے نہ مرغی کھائیں کیا


دال میں گر گھی نہیں تو ہے عتاب
گر پسندے کم پڑیں تو ہیں کباب


فکر ان کے پیٹ بھرنے کی کرو
اور پھر اسکول کے قصے سنو


آج موٹے ماسٹر چکرا گئے
اٹھتے ہی دیوار سے ٹکرا گئے


بورڈ پر جو کل لکھا تھا مٹ گیا
ایک بڑا شیطان لڑکا پٹ گیا


مشکل انگریزی ہے ہندی بور ہے
یہ پڑوسی کا بھتیجا چور ہے


لڑکیوں کے مدرسے کی کیا ہے بات
روز رستے میں نئی اک واردات


بس میں اک ٹیچر کا ٹخنا مڑ گیا
ایک لڑکی کا دوپٹہ اڑ گیا


ایک استانی کی ہیں چھ انگلیاں
عمر میں ہیں ان سے کم ان کے میاں


ہر طرف گونجی ہوئی آواز ہے
واہ کیا سنگیت ہے کیا ساز ہے


کوئی خرگوشوں کو دوڑاتا پھرے
کوئی فلمی گیت ہی گاتا پھرے


ہیں بہن بیٹھی ہوئی اس تاک میں
بھائی سے کیسے کھلونا چھین لیں


فرض ماما کا کہانی بھی سنائیں
خود بھی جاگیں دوسروں کو بھی جگائیں


کیا مجال اس وقت تک یہ سو سکیں
جب تلک امی کی گھڑکی سن نہ لیں