نہلے پہ دہلا

دیکھا جو زلف یار میں کاغذ کا ایک پھول
میں کوٹ میں گلاب لگا کر چلا گیا
پوڈر لگا کے چہرے پہ آئے وہ میرے گھر
میں ان کے گھر خضاب لگا کر چلا گیا