نہیں ہے اگر ان میں بارش ہوا
نہیں ہے اگر ان میں بارش ہوا
اٹھا بادلوں کی نمائش ہوا
گہے برف ہے گاہ آتش ہوا
تجھے کیوں ہے دلی سے رنجش ہوا
میں گنجان شہروں کا مارا ہوا
نوازش نوازش نوازش ہوا
ترے ساتھ چلنے کی عادت نہیں
ہماری نہ کر آزمائش ہوا
شکستہ سفینہ مسافر نڈھال
تلاطم شب تار بارش ہوا
اب اشک و تپش چشم و دل میں نہیں
تھے یکجا کبھی آب و آتش ہوا