نبی مکرم ﷺ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان دل چسپ مکالمے
حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ
خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِاَھْلِهٖ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِيْ
ترجمہ:" تم میں سب بہتر شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے سب سے بہتر ہے اور میں اپنے گھر والوں کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔"
دعوت و تبلیغ اور جہاد کی شدید مصروفیات کے باوجود نبی کریم ﷺ نہ صرف اپنی ازواج مطہرات کو باقاعدہ وقت دیتے تھے بلکہ ان کی دلجوئی کے لیے ان کے ساتھہ ہلکا پھلکا ہنسی مذاق بھی کرتے تھے۔ حضور نبی کریم ﷺنے اپنی ازواج مطہرات کےساتھ حددرجہ خوش خلقی اور حسن معاشرت کی عظیم مثالیں قائم کرکے ہمیں گھریلوزندگی خوشگوار بنانے کے اصول بتادئیے ہیں۔ ذیل میں ہم نبی کریم ﷺ اور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کے درمیان اسی محبت و الفت کے چنددلچسپ مکالمات پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔
1۔ حضرت عائشہ کے شاعرانہ ذوق پر نبی کریمﷺ کا اظہار مسرت
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں بیٹھی سوت کات رہی تھی اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے نعلین مبارک گانٹھ رہے تھے کہ اتفاق سے میری نظر امام الانبیاء ﷺ کے چہرہ انور کی طرف گئی تو میں نے دیکھا کہ آپﷺ کی پیشانی مبارک پر پسینے کے چند قطرات نمایاں ہیں اور اس پسینہ مبارک سے نورکی کرنیں پیدا ہو رہی ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میرے لئے یہ ایک ایسا خوبصورت منظر تھا کہ میں حیرت و تعجب سے پوری دلجمعی کے ساتھ کافی دیر تک آقا ﷺ کی جبیں مبارک کادیدار کرتی رہی اور اس حسین منظر میں مستغرق ہو گئی۔
اچانک رسول اللہ ﷺ نے نظر مبارک اُٹھا کر میری طرف دیکھا اور فرمایا: اےعائشہ! کیا بات ہے،کیوں حیران ہو کر میری طرف دیکھ رہی ہو؟ میں نے عرض کیا:یا رسول اللہﷺ! میں نے دیکھا ہے کہ آپﷺ کی پیشانی مبارک پر پسینہ کے قطرات ہیں اور مجھے ان قطرات میں ایک چمکتا ہوا نور دکھائی دے رہا ہے۔ اگر ابو کبیر ہذلی (عرب کا مشہور شاعر) اس وقت آپ کو دیکھ لیتا تو یقینا وہ جان لیتا کہ اس کے اشعار کا صحیح مصداق رسول اللہﷺ کی ذات اقدس ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے عائشہ! ابو کبیر ہذلی کیا کہتا ہے؟ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا، وہ کہتا ہے :
ومبرَّءٍ من کلِّ غبَّرٍ حیضۃٍ
وفسادِ مرضعۃٍ وداءٍ مغیل
واذا نظرت الی أسرۃِ وجہہ
برقت بروق العارض المتھلل
ترجمہ ۔ " میرا ممدوح ولادت و رضاعت کی ہر قسم کی آلودگیوں سے پاک ہے ۔
جب تم اس کے چہرے کی لکیروں کو دیکھو تو وہ برستے بادل کی چمکتی ہوئی بجلیوں کی طرح روشن نظر آتی ہیں۔"
سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب یہ اشعار سنے تو میری طرف تشریف لائے، میرے ماتھے پر بوسہ دیا اور فرمایا :" اے عائشہ! اللہ تعالیٰ تجھے جزائے خیر عطا فرمائے ۔جو لطف و راحت مجھے تیرے کلام سے حاصل ہوئی ہے اس قدر مسرت و سرور تجھے میرے نظارے سے بھی حاصل نہ ہوا ہوگا"۔
ماخوز از "سیرت عائشہ رضی اللہ عنہا"۔ مولف سید سلیمان ندوی
2۔ نبی کریم ﷺ کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا دوڑ لگانا
ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ" ایک سفر میں میں حضور نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھی اور اس وقت میرا جسم ہلکا تھا۔ آپ ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم آگے بڑھو۔ لوگ آگے چلے گئے تو آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا۔ آئو میرے ساتھ دوڑ کا مقابلہ کرو۔ میں نے دوڑ لگائی اور آپ ﷺ سے آگے نکل گئی۔ آپ ﷺ اس وقت خاموش رہے۔
پھر کچھ عرصہ بعد میرا جسم قدرے بھاری ہو گیا تھا اور میں اُس بات کو بھول چکی تھی۔ پھرایک سفر میں حضور نبی کریم ﷺ کے ہمراہ دوبارہ روانہ ہوئی۔ آپ ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم آگے بڑھو۔ لوگ آگے چلے گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ آئو میرے ساتھ دوڑ کا مقابلہ کرو۔ جب ہم نے دوڑ لگائی تو آپ ﷺ مجھ سے آگے نکل گئے۔
آپ ﷺ نے مسکراتے ہوئے فرمایا: ’’ اے عائشہ ! یہ اس دن کا جواب اور بدلہ ہے ۔‘‘
ماخوز از :حضرت عائشہ صدیقہ کے 100 واقعات ۔ مولف علامہ محمد مسعود قادری
3۔ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺگھر میں تشریف فرما تھے۔ آپ ﷺنے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:حمیرا، تم مجھے مکھن اور چھوہارے ملا کر کھانے سے زیادہ محبوب ہو۔ وہ مسکرا کر کہنے لگیں :اے اللہ کے نبیﷺ! آپ مجھے مکھن اور شہد ملا کر کھانے سے زیادہ محبوب ہیں۔ آپ ﷺنے مسکرا کر فرمایا،" حمیرا! تمہارا جواب میرے جواب سے زیادہ بہتر ہے"۔
4۔ ایک دفعہ ایک سفر میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی سواری کا اونٹ بدک گیا اور ان کو لے کر ایک طرف کو بھاگا۔ رسول اللہ ﷺ اس قدر بے قرار ہوئے کہ بے اختیار زبان مبارک سے نکل گیا" وَاعُرُوسَاہُ " ہائے میری دلہن"۔
ماخوز از "سیرت عائشہ رضی اللہ عنہا"۔