ناز ہوتے نہ کہیں حسن کے غمزے ہوتے

ناز ہوتے نہ کہیں حسن کے غمزے ہوتے
ہم نہ ہوتے تو کہاں پیار کے چرچے ہوتے


آج نظروں میں تری ہم جو زمانے ہوتے
کل فضاؤں میں بکھرتے ہوئے نغمے ہوتے


سائے زلفوں کے اگر آپ کے مہکے ہوتے
پھول کاندھوں پہ لئے اپنے جنازے ہوتے


ہم جو ہوتے تری یادوں میں یقیناً شامل
گوہر اشک تری آنکھ سے برسے ہوتے


دامن دل پہ انہیں ہم تو سجائے رکھتے
مثل خنجر نہ اگر آپ کے جملے ہوتے


اف یہ تاریک فضاؤں کا سلگتا جادو
کاش بکھرے تری یادوں کے اجالے ہوتے


بد نصیبوں پہ کبھی یوں نہ برستے اخترؔ
آتش غم میں اگر آپ بھی تڑپے ہوتے