نہ ان کا ذہن صاف ہے نہ میرا قلب صاف ہے

نہ ان کا ذہن صاف ہے نہ میرا قلب صاف ہے
تو کیوں دلوں میں جا گزیں وہ بنت صد عفاف ہے
مجازؔ آہ کیا کرے وہ دوست بھی حریف بھی
فلک تو اب بھی نرم ہے زمین ہی خلاف ہے