نہ قصیدہ نہ غزل اور نہ رباعی لکھیے

نہ قصیدہ نہ غزل اور نہ رباعی لکھیے
دور موجودہ میں کچھ دل کی تباہی لکھیے


زخم خوردہ غم دوراں سے ہیں جذبات لطیف
حسن اور عشق کی کیا مدح سرائی لکھیے


بجھ گئے دل میں امیدوں کے چراغ روشن
یاس و حرماں کے اندھیروں کی سیاہی لکھیے


اب تو دنیا میں ہیں یوسف کے برادر لاکھوں
دشمن جاں کسے لکھیے کسے بھائی لکھیے


تخت فرعون پہ بیٹھے ہیں جو انساں دشمن
ہم سے کہتے ہیں انہیں ظل الٰہی لکھیے


کس عدالت میں کریں پیش مقدمہ دل کا
اب کہیں کس سے کہ اشکوں کی گواہی لکھیے