نہ پوچھو کیسے ہمت کر رہے ہیں

نہ پوچھو کیسے ہمت کر رہے ہیں
جو ہم پھر سے محبت کر رہے ہیں


نہ جانے کیا چھپانا چاہتے ہیں
جو ہم اتنی وضاحت کر رہے ہیں


یہی بچے امامت بھی کریں گے
جو مسجد میں شرارت کر رہے ہیں


خوشی میں کس طرح نکلیں گے آنسو
ابھی آنسو ریاضت کر رہے ہیں


ہماری تاج پوشی ملتوی ہو
ابھی تو لوگ بیعت کر رہے ہیں


مرے آنگن میں کچھ بھوکے پرندے
مسلسل میری غیبت کر رہیں ہیں


کبھی اجداد نے کی تھی بغاوت
لہٰذا ہم حکومت کر رہے ہیں