نہ، نا، اور ناں کا استعمال
اپنی زبان بہت آسان
فیس بک ، سوشل میڈیا کی دیگر جہتوں یا کہیں پر بھی جب کوئی تحریر پڑھتی ہوں تو یہ پتا چلتا ہے کہ ہم میں سے اکثر افراد کو "نہ" "نا" اور "ناں "میں فرق نہیں معلوم یا وہ کسی تذبذب کا شکار ہیں ۔ آئیے، آج اس الجھن کو دور کرتے ہیں ۔
"نہ" ، " نا" اور " ناں " میں فرق اور استعمال
نیچے بیان کی گئی مثالوں یا تفصیلات سے ان میں فرق ان شاء اللہ واضح ہو جائے گا۔
"نہ" کا استعمال
"نہ" نہیں اور مت کے معنوں اور نفی کے جملوں میں استعمال ہوتا ہے: مثلاً نہ کرو ، نہ سنو ، نہ کہو ، نہ بیٹھو ،وغیرہ. یہ ہمیشہ جملے کے شروع اور درمیان میں آئے گا ۔ آخر میں نہیں ۔ مثلاً
نہ تم آئے نہ کھانا کھایا ، یہاں نہ بیٹھو ۔
نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش ، دلِ ریزہ ریزہ گنوا دیا
نہ چھڑا سکو گے دامن نہ نظر بچا سکو گے
"نا"کا استعمال
جب کسی بات کی تاکید کرنی ہو تو "نا " کا استعمال ہوتا ہے ۔ " میرے گھر آونا "، " جانے دیجیے،بچہ ہے نا "
ایک بات ہمیشہ کے لیے پلو سے باندھ لیجیے۔ "نا" کبھی شروع میں نہیں آئے گا۔ لہذا، نا کرو، نا کھاؤ ، ناجاؤ ، وغیرہ لکھنا غلط ہے۔
آسان پہچان :
ان سب کے بیچ ایک اہم فرق ہے ، اسے یاد رکھیے کہ کسی جملے سے " نا " کو ہٹا دیا جائے تو مطلب تبدیل نہیں ہوتا، لیکن "نہ" ہٹانے سے فقرے کا مطلب بالکل الٹ ہو جاتا ہے۔
اس کی مثال
’وہی ہوا نا جس کا ڈر تھا‘ میں سے نا نکالنے سے فقرے کے مجموعی معنی میں فرق نہیں پڑتا۔ وہی ہوا نا جس کا ڈر تھا یا وہی ہوا جس کا ڈر تھا ، دونوں سے جملے کے معنوں میں کوئی فرق نہیں پڑا۔
لیکن
ناصر کیا کہتا پھرتا ہے ، کچھ نہ سنو تو بہتر ہے
دیوانہ ہے ، دیوانے کے منہ نہ لگو تو بہتر ہے
یا
نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش ، دلِ ریزہ ریزہ گنوا دیا
ان مثالوں میں سے اگر نہ نکالا جائے تو جملے کا مفہوم مکمل طور پر الٹ جائے گا۔
"ناں"
کو ماہرینِ لسانیات اردو زبان کا لفظ نہیں سمجھتے ۔بلکہ یہ "نا" کا ہی لاڈ سے بگڑا ہوا روپ ہے ۔ چونکہ ناں درست نہیں ، اس لیے آپ اسے تحریر میں نہ استعمال کریں نا!!!