نہ لکھو وصل کی راحت صلیب لکھ ڈالو

نہ لکھو وصل کی راحت صلیب لکھ ڈالو
کوئی تو بات عجیب و غریب لکھ ڈالو
دبائے بیٹھی ہو جو اپنے نرم ہاتھوں میں
اسی قلم سے ہمارا نصیب لکھ ڈالو