نہ جانوں میرؔ کیوں ایسا ہے چپکا میر تقی میر 07 ستمبر 2020 شیئر کریں نہ جانوں میرؔ کیوں ایسا ہے چپکا نمونہ ہے یہ آشوب و بلا کا کرو دن ہی سے رخصت ورنہ شب کو نہ سونے دے گا شور اس بے نوا کا