نہ فرش خاک پہ ٹھہریں گے نقش پا کی طرح

نہ فرش خاک پہ ٹھہریں گے نقش پا کی طرح
رواں دواں ہیں فضاؤں میں ہم ہوا کی طرح


پکار وقت کی نزدیک تھی مگر ہم نے
سنا ہے دور سے آتی ہوئی صدا کی طرح


سزائیں دیتی ہے مکر و فریب کی دنیا
صداقتوں کا ہے اظہار اک خطا کی طرح


خدا کرے تجھے احساس درد و غم نہ رہے
دعائے خیر وہ دیتے ہیں بد دعا کی طرح


نہ ہو سخن میں جو شان پیمبری ممکن
خموش رہ کے بھی دیکھیں ذرا خدا کی طرح


جھلک دکھائے کہیں تو امید کا سورج
ہجوم یاس ہے امڈی ہوئی گھٹا کی طرح