نہ پھندا ہی ٹوٹتا ہے نہ دم ہی نکلتا ہے
امراو سنگھ جوہر ،گوپال تفتہؔ کے عزیز دوست تھے ۔ ان کی دوسری بیوی کے انتقال کا حال تفتہؔ نے مرزا صاحب کو بھی لکھا ، تو انہوں نے جواباً لکھا:
’’امراو سنگھ کے حال پر اس کے واسطے مجھ کو رحم اور اپنے واسطے رشک آتا ہے ۔ اللہ اللہ ! ایک وہ ہیں کہ دوبار ان کی بیڑیاں کٹ چکی ہیں اور ایک ہم ہیں کہ پچاس برس سے اوپر پھانسی کا پھندا گلے میں پڑا ہے ، نہ پھندا ہی ٹوٹتا ہے نہ دم ہی نکلتا ہے ۔‘‘