نہ دشمنوں سے وطن میں رہا کبھی محفوظ
نہ دشمنوں سے وطن میں رہا کبھی محفوظ
جلا وطن ہوں تو لگتی ہے زندگی محفوظ
نہ جانے کون سا غم مرتسم ہے اس دل پر
کہ میرے ہونٹوں نے کر لی ہے خامشی محفوظ
کمال ضبط بھی اب اس سے بڑھ کے کیا ہوگا
ہمارے سینے میں رہتا ہے درد بھی محفوظ
جو آئے میرے تعاقب میں ہو گئے غرقاب
ہے میری ناؤ کنارے پہ آج بھی محفوظ
یہ معجزہ بھی دکھایا ہے آگہی نے ہمیں
سیاہ خانوں میں کر لی ہے روشنی محفوظ