نہ دید ہے نہ سخن اب نہ حرف ہے نہ پیام فیض احمد فیض 07 ستمبر 2020 شیئر کریں نہ دید ہے نہ سخن اب نہ حرف ہے نہ پیام کوئی بھی حیلۂ تسکیں نہیں اور آس بہت ہے امید یار نظر کا مزاج درد کا رنگ تم آج کچھ بھی نہ پوچھو کہ دل اداس بہت ہے