نہ بھولا جائے گا تم سے غم بے انتہا میرا
نہ بھولا جائے گا تم سے غم بے انتہا میرا
رہے گا درد بن کر دل میں احساس وفا میرا
سلامت ہے یہ جب تک جذبۂ ذوق رسا میرا
بگاڑے گی بھلا کیا یہ زمانے کی ہوا میرا
تجلی حسن زیبا کی بہاریں روئے روشن کی
انہیں رنگینیوں میں دل بھی شاید کھو گیا میرا
تمہیں پر چھوڑتا ہوں منصفی جرم محبت کی
نہ راس آئے گا ایسی کشمکش میں فیصلہ میرا
مجھے برباد ہونے میں تامل کچھ نہیں لیکن
کوئی منشائے بربادی تو سمجھا دے ذرا میرا
تمہیں آنا پڑے گا آخری دیدار میت پر
تم اپنی آنکھ سے دیکھو گے انجام وفا میرا
فضائے خاطر غمگیں سے ویرانی چھلکتی ہے
کوئی منہ دیکھ لے اے زیبؔ ہنگام فنا میرا