مسکراؤ بہار کے دن ہیں
مسکراؤ بہار کے دن ہیں
گل کھلاؤ بہار کے دن ہیں
دختران چمن کے قدموں پر
سر جھکاؤ بہار کے دن ہیں
مے نہیں ہے تو اشک غم ہی سہی
پی بھی جاؤ بہار کے دن ہیں
تم گئے رونق بہار گئی
تم نہ جاؤ بہار کے دن ہیں
ہاں کوئی واردات ساغر و مے
کچھ سناؤ بہار کے دن ہیں