مشاہدہ

دیوار میں روزن تو ہوا کرتے ہیں لیکن
دل میں نہیں ہوتا کوئی اس دور میں روزن
پڑتی ہے نظر سب کی تماشوں پہ جہاں کے
رہتا ہے نگاہوں سے چھپا سینے کا درپن
دیتی ہے ہر اک چیز زمانے کی دکھائی
ہوتا نہیں خود اپنا ہی دیدار میسر
باہر کے مناظر میں ہیں الجھی ہوئی نظریں
آنکھوں سے ہیں اوجھل وہ نظارے جو ہیں اندر