مقدر آزمانا چاہتا ہوں
مقدر آزمانا چاہتا ہوں
تمہارا آستانا چاہتا ہوں
شب فرقت مسلسل آنسوؤں سے
لگی دل کی بجھانا چاہتا ہوں
خدا جانے وہ کس کا آستاں ہے
جہاں میں سر جھکانا چاہتا ہوں
مجھے بخشا ہے جس نے غم اسی کو
شریک غم بنانا چاہتا ہوں
تری مخمور آنکھوں کے تصدق
یہیں اب ڈوب جانا چاہتا ہوں
جہاں وہ نقش پا مل جائے مجھ کو
وہیں کعبہ بنانا چاہتا ہوں
نہ پوچھ اے دردؔ میری وسعت شوق
حدود غم بڑھانا چاہتا ہوں