ملک کی محبت
جسے ملک سے اپنے الفت نہیں ہے
وہ دل قابل عفو و رحمت نہیں ہے
بڑی چیز ہیں اتحاد و محبت
بغیر ان کے دنیا میں عزت نہیں ہے
خدایا وطن کی محبت عطا کر
کہ اس کے سوا کوئی دولت نہیں ہے
یہ آپس کی ناچاقیاں ختم کر دو
کوئی اس سے بڑھ کر جہالت نہیں ہے
جو تعلیم دیتا ہے جنگ و جدل کی
کبھی مصلح ملک و ملت نہیں ہے
جو رکھتا ہے آپس میں بغض و عداوت
وہ ہرگز سزاوار عظمت نہیں ہے
سکھاتا ہے جو خود سری و شرارت
وطن کو اب اس کی ضرورت نہیں ہے
الٰہی ان آنکھوں کو بے نور کر دے
جن آنکھوں میں نور مروت نہیں ہے
جو انسان ہے آدمیت سے خالی
اسے جانور پر فضیلت نہیں ہے
نہیں عزت قوم جس کی نظر میں
جہاں میں کہیں اس کی عزت نہیں ہے
حکومت وہ برباد ہو کر رہے گی
رعایا کو جس کی ضرورت نہیں ہے