مجھ سے بڑھ کر ہے کہیں ان کا مقام اے ساقی
مجھ سے بڑھ کر ہے کہیں ان کا مقام اے ساقی
مست رہتے ہیں جو بے بادۂ و جام اے ساقی
قطرے قطرے کو پھریں تیرے سبو کش لاچار
ہے یہ کس کے لیے غیرت کا مقام اے ساقی
مرحمت سے تری ہو جائیں نہ میکش بددل
سنگ دل ہے تری محفل کا نظام اے ساقی
زیبؔ بھی عرض حقیقت میں ہے اکثر محتاط
اہل محفل میں یہ احساس ہے عام اے ساقی