مجھ سے بڑا ہے میرا حال
مجھ سے بڑا ہے میرا حال
تجھ سے چھوٹا تیرا خیال
چار پہر کی ہے یہ رات
اور جدائی کے سو سال
ہاتھ اٹھا کر دل پر سے
آنکھوں پر رکھا رومال
ننگ ہے تکیے داروں کا
پائے طلب یا دست سوال
من جو کہتا ہے مت سن
یا پھر تن پر مٹی ڈال
اجلا اجلا تیرا روپ
دھندلے دھندلے خد و خال
سکھ کی خاطر دکھ مت بیچ
جال کے پیچھے جال نہ ڈال
راج سنگھاسن میرا دل
آن براجے ہیں جگ پال
کس دن گھر آیا جاویدؔ
کب پایا ہے اس کو بحال