مبارک باد
زمانے! تہنیت تجھ کو
کہ پھر میدان مارا ہے
مگر اب کے جو ہارا ہے
بڑا ہی سخت جاں نکلا
مقابل تیرے آنے کو بہت تیار پھرتا تھا
لیے ہتھیار پھرتا تھا
وفا کے، ظرف کے
آنکھوں میں روشن خوش گمانی کے
لبوں پر کھیلتی خواہش،
سخن میں ناچتی اک حوصلہ مندی
رگوں میں دوڑتا سیال ارادہ تھا
بدن پر خواب کی پہنے ذرہ بکتر
جبیں پر بے نیازی خود کی صورت ٹکائی تھی
گرا کے فرش پر اس کو
بڑا عرصہ لگا تجھ کو
کہ اس کاشانۂ امید بھی لمس زمیں چکھے
پھر اس کے بعد
کتنی دیر تک اس کا
عدم تسلیم پسپائی میں چلاتے ہوئے رہنا۔۔۔
زمانے تہنیت تجھ کو
کہ اب کی مرتبہ جس کو پچھاڑا ہے
بڑا ہی سخت جاں تھا وہ!!