موٹر ڈیلر
ان کی کنپٹیوں کے نیچے
کالی لمبی قلمیں
ان کے رخساروں کے بھرے بھرے بھرپور غدودوں تک تھیں،
تھوڑے تھوڑے وقفوں سے وہ زرد گلاسوں کو ہونٹوں سے الگ کرتے۔۔۔۔۔ اور
پھر دھیمی دھیمی باتیں کرتے اپنی نئی نئی ان داشتاؤں کی
جن کے نام اور جن کے نرخ اس دن ہی اخباروں میں چھپے تھے