موہنی بلی

ایک بلی موہنی تھا اس کا نام
اس نے میرے گھر کیا آ کر قیام
ایک سے دو ہو گئی الفت گزیں
کم بہت جانے لگی اٹھ کر کہیں
بوریے پر میرے اس کی خواب گاہ
دل سے میرے خاص اس کو ایک راہ
میں نہ ہوں تو راہ دیکھے کچھ نہ کھائے
جان پاوے سن مری آواز پائے
بلّیاں ہوتی ہیں اچھی ہر کہیں
یہ تماشا سا ہے بلی تو نہیں