محبت کا جنم دن

آج محبت کا جنم دن ہے
آج ہم اداسی کی چھری سے
اپنے دل کو کاٹیں گے
آج ہم اپنی پلکوں پر
جلتی ہوئی موم بتی رکھ کے
ایک تار پر سے گزریں گے
ہمیں کوئی نہیں دیکھے گا
مگر ہم ہر بند کھڑکی کی طرف
دیکھیں گے
ہر دروازے کے سامنے پھول رکھیں گے
کسی نہ کسی بات پر
ہم روئیں گے اور اپنے رونے پر
ہم ہنسیں گے
آج محبت کا جنم دن ہے
آج ہم ہر درخت کے سامنے سے
گزرتے ہوئے
ٹوپی اتار کر اسے سلام کریں گے
ہر بادل کو دیکھ کے
ہاتھ ہلائیں گے
ہر ستارے کا شکریہ ادا کریں گے
ہمارے آنسوؤں نے
ہمارے ہتھیلیوں کو چھلنی کر دیا ہے
آج ہم اپنے دونوں ہاتھ
جیبوں میں ڈال کر چلیں گے
اور اگلے برس تک چلتے رہیں گے