محبت ہو تو شام غم بھی پر تنویر ہوتی ہے
محبت ہو تو شام غم بھی پر تنویر ہوتی ہے
چمک سی دل میں آنکھوں میں کوئی تصویر ہوتی ہے
نظر آئے بہت مسرور ارباب چمن مجھ کو
نہیں معلوم کیا اس خواب کی تعبیر ہوتی ہے
یہی تاریکیاں غم کی پیام امن لائیں گی
اندھیروں کے پس پردہ سحر تعمیر ہوتی ہے
جوانی کی خطاؤں پر سزائیں داور محشر
کہیں دیوانگی بھی قابل تعزیر ہوتی ہے
نکل جاتے کبھی کے نکہت گل کی طرح قیصرؔ
مگر خاک وطن اٹھ اٹھ کے دامن گیر ہوتی ہے