مٹی مٹی ہوئی یادوں کے داغ کیا جلتے؟

مٹی مٹی ہوئی یادوں کے داغ کیا جلتے؟
نہ تھی شراب میں گرمی ایاغ کیا جلتے؟


فسردہ ہو گئے صحن چمن کے پروانے
ملا نہ آتش گل کا سراغ کیا جلتے؟


دبے دبے رہے سینے میں آرزو کے داغ
تمہارے حسن کے آگے چراغ کیا جلتے؟


بہار میں بھی جگر سوزئ بہار نہ تھی
یہ کوہ و دشت و چمن باغ و راغ کیا جلتے؟


جلن بہت تھی غم زندگی کے شعلوں میں
بہت فسردہ تھے صاحب فراغ کیا جلتے؟


وفا سے اہل ہوس کو سرور کیا ملتا؟
خرد فروز تھے یہ بے دماغ کیا جلتے؟