مثال مشک مجسم غزال کی خوشبو
مثال مشک مجسم غزال کی خوشبو
کہاں گلوں میں ہے اس بے مثال کی خوشبو
دہکتی جائے تخیل میں خد و خال کی آنچ
مشام جاں میں ہے مہکے جمال کی خوشبو
طبیعتوں میں تکبر انا تا وقتیکہ
لہو میں دوڑے نا رزق حلال کی خوشبو
شگفتگی کے حوالے ہیں ساری شاخوں پر
چمن میں بکھری ہے تیرے مقال کی خوشبو
کئی دریچے معافی کے کھول دیتی ہے
نظر سے اٹھتی ہوئی انفعال کی خوشبو
تو کیا کہ قرب میسر نہیں پہ بستر کی
شکن شکن میں ہے دہکے وصال کی خوشبو
کمال فن پہ نہ مغرور ہو کبھی میناؔ
عروج فن میں ہی مہکے زوال کی خوشبو