اے کثرت فہم بے شمار اندیشہ مرزا غالب 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اے کثرت فہم بے شمار اندیشہ ہے اصل خرد سے شرمسار اندیشہ یک قطرۂ خون و دعوت صد نشتر یک وہم و عبادت ہزار اندیشہ