اے کثرت فہم بے شمار اندیشہ

اے کثرت فہم بے شمار اندیشہ
ہے اصل خرد سے شرمسار اندیشہ
یک قطرۂ خون و دعوت صد نشتر
یک وہم و عبادت ہزار اندیشہ