گلخن شرر اہتمام بستر ہے آج

گلخن شرر اہتمام بستر ہے آج
یعنی تب عشق شعلہ پرور ہے آج
ہوں درد ہلاک نامہ بر سے بیمار
قارورہ مرا خون کبوتر ہے آج