خوشی ہے یہ آنے کی برسات کے

خوشی ہے یہ آنے کی برسات کے
پییں بادۂ ناب اور آم کھائیں
سر آغاز موسم میں اندھے ہیں ہم
کہ دلی کو چھوڑیں لوہارو کو جائیں
سو اناج کے جو ہے مقلوب جاں
نہ واں آم پائیں نہ انگور پائیں
ہوا حکم باورچیوں کو کہ ہاں
ابھی جا کے پوچھو کہ کل کیا پکائیں
وہ کھٹے کہاں پائیں املی کے پھول
وہ کڑوے کریلے کہاں سے منگائیں
فقط گوشت سو بھیڑ کا ریشے دار
کہو اس کو کیا کھا کے ہم حظ اٹھائیں