مرا روزہ ہے

دور سے جلوہ دکھاؤ کہ مرا روزہ ہے
تم مرے پاس نہ آؤ کہ مرا روزہ ہے
گھٹ سکے دن تو گھٹاؤ کہ مرا روزہ ہے
بڑھ سکے رات بڑھاؤ کہ مرا روزہ ہے
قرض اٹھاؤ کہ چراؤ مگر اے اہل حرم
بیسیوں کھانے پکاؤ کہ مرا روزہ ہے
میرے بچو کہیں باغیچے میں کھیلو جا کر
گل غپاڑہ نہ مچاؤ کہ مرا روزہ ہے
باندھ لو آنکھوں پہ پٹی مری بیگم یا تم
ایسے بن ٹھن کے نہ آؤ کہ مرا روزہ ہے
کوئی آواز بھی کانوں میں نہ آئے میرے
گھر میں جھاڑو نہ پھراؤ کہ مرا روزہ ہے
گھر کے دروازے پہ یہ لکھ دیا نوٹس میں نے
گھر کی گھنٹی نہ بجاؤ کہ مرا روزہ ہے
راستہ اپنا بدل دیں یہ ہوا میں اپنا
ان جہازوں کو بتاؤ کہ مرا روزہ ہے
ٹوٹ ہی جائے نہ روزہ مرا بس دھچکے میں
زور سے بس نہ چلاؤ کہ مرا روزہ ہے
کام ہو سکتا ہے دفتر کا کہیں روزوں میں
میز کرسی کو ہٹاؤ کہ مرا روزہ ہے
ساتھ چلتا ہوں میں پب میں مرے یارو لیکن
بعد افطار پلاؤ کہ مرا روزہ ہے
ہونٹ پپڑائے ہیں اترا ہوا چہرہ دیکھو
آج تم مان ہی جاؤ کہ مرا روزہ ہے
تم عبادت میں تجارت کی ملاوٹ کرکے
دودھ پانی میں ملاؤ کہ مرا روزہ ہے
تم نہ بے روزوں سے بلبلؔ کبھی ایسے الجھو
گالیاں یوں ہی نہ کھاؤ کہ مرا روزہ ہے