مرا دل جلے تو جلا کرے وہی کر جو تیرا خیال ہے

مرا دل جلے تو جلا کرے وہی کر جو تیرا خیال ہے
مرے دل کی بات نہیں نہیں ترے گھر کا یہ تو سوال ہے


نہ تو تاب عرض سوال ہے نہ تو دم زدوں کی مجال ہے
مری خاموشی ہے فغاں بہ لب یہی قال ہے یہی حال ہے


ترے حسن کا یہ کمال کیا یہ مجال کیا یہ خیال کیا
ہے کمال حسن نظر مرا نہ جمال ہے نہ خیال ہے


مجھے بھا گئی تری یہ ادا ہے عجیب دلکش و دل ربا
تری اک نظر ہے جواب کل مری ہر نظر میں سوال ہے


نہیں مجھ کو تجھ سے گلہ کوئی تری یاد بن گئی دل ربا
شب ہجر اب مرے واسطے نہیں ہجر یہ تو وصال ہے


تجھے دے گا داغ مفارقت جسے تیرا مجروحؔ کہتے ہیں
ذرا آ کے دیکھ لے اک نظر کہ قریب وقت وصال ہے