ملتِ اسلامیہ کے اولین محسنین
یوں تو آپ اور ہم سبھی اسلامی اٹلس میں ایران و مصر اور شام و عراق کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں, لیکن میں پوچھتا ہوں کہ قادسیہ میں جو کامیابی مسلمانوں کو نصیب ہوئی، کیا بدر کی فیصلہ کن کامیابی کے بغیر بھی نصیب ہو سکتی تھی؟ وہ خوش ہوتے ہیں کہ یرموک ندی کے ساحل پر معجزانہ شکست ان کے دشمنوں کو اٹھانی پڑی لیکن یرموک کی فتح پر خوشی کے شادیانے بجانے والوں سے کون پوچھے کہ ارے محسن کشو؛ یرموک تک تم پہنچ بھی سکتے تھے اگر کھولنے والا تم پر خیبر کے پہاڑی قلعوں کے دروازوں کو نہ کھول دیتا۔
سچ کہتے تھے حضرت ابوہریرہؓ ،جب کسی ملک کی فتح کی خبر مدینے پہنچتی تھی، کہ خبر گو آج آئی ہے لیکن فتح کا یہ واقعہ تو اسی دن پیش آچکا تھا جب مدینہ کے اطراف میں اللہ کا رسولﷺ اور رسولﷺ کے ساتھی خندق کھودنے میں مصروف تھے۔
تم نے تو دجلہ کے کنارے دیکھا کہ سعد بن ابی وقاصؓ اپنی فوج کو تیراتے ہوئے مدائن کی طرف لے جا رہے ہیں لیکن دیکھنے والوں نے اسی واقعہ کو اسی وقت دیکھ لیا تھا جب مدینہ کے خندق کو پھاند کر عمرو بن عبدود عرب کا سورما اس شخص سے مبارزت طلب کر رہا تھا جس نے ایک ہی وار میں ایک ہزار کے برابر سمجھے جانے والے اس پہلوان کو دو ٹکڑے کر کے رکھ دیا تھا۔ یقیناً حافظے بھی کمزور ہوتے ہیں مگر ایسا بھی کیا، کہ ہر دوسرے قدم کو اٹھانے کے بعد دماغ سے یہ بات نکل جائے کہ دوسرا قدم اٹھ ہی نہیں سکتا تھا ،اگر پہلا قدم نہ اٹھتا۔''