ملاپ
ولولے سینوں میں غلطاں
اور رگوں میں گرم خوں
جوش برنائی وفور شوق افسردہ دلی
زندگی موہوم دوراہا
دھندلکے اور غبار
کاہش سود و زیاں سعیٔ مسلسل اور فراق
زندگی کی کلفتوں میں انتظار زندگی
کاہش سود و زیاں
اک بحر نا پیدا کنار
حاصل عمر رواں ہے آج سونے کی جھلک
اور اک جھنکار میں دو بچھڑی روحوں کا ملاپ
سامنے ہیں جب کہ آثار سحر
آہ کس سے لوں میں اپنی مفلسی کا انتقام
آہ یہ دل سرد روحوں کا ملاپ