میرا جی
گیت کیا کیا لکھ گیا کیا کیا فسانے کہہ گیا
نام یوں ہی تو نہیں اس کا ادب میں رہ گیا
ایک تنہائی رہی اس کی انیس زندگی
کون جانے کیسے کیسے دکھ وہ تنہا سہہ گیا
سوز میراؔ کا ملا جی کو تو میرا جی بنا
دل نشیں لکھے سخن اور دھڑکنوں میں رہ گیا
درد جتنا بھی اسے بے درد دنیا سے ملا
شاعری میں ڈھل گیا کچھ آنسوؤں میں بہہ گیا
اک نئی چھب سے جیا وہ اک عجب ڈھب سے جیا
آنکھ اٹھا کر جس نے دیکھا دیکھتا ہی رہ گیا
اس سے آگے کوئی بھی جانے نہیں پایا ابھی
نقش بن کے رہ گیا جو اس کی رو میں بہہ گیا