میرؔ و غالبؔ
ایک شاعر نے غزل بھیجی کسی اخبار میں
تاکہ شہرت ہو ادب کے معتبر بازار میں
کچھ دنوں تو اس کو چھپنے کا رہا اک انتظار
پہنچا آخر مالک اخبار کے دربار میں
ہو کے برہم جاتے ہی شکوہ اڈیٹر سے کیا
یہ تو بتلائیں کمی کیا تھی میرے اشعار میں؟
آپ کو یہ کیا خبر تھا مجھ کو کتنا اضطراب
نیند ہفتوں تک نہ آئی دیدۂ بے دار میں
یہ اڈیٹر نے کہا میں چھاپتا کیسے غزل؟
وہ بلندی ہی نہ تھی جو چاہئے افکار میں
شعر کوئی خانۂ دل میں اترتا ہی نہیں
نا مصیبت یہ کمی ہے کاوش فن کار میں
جس کو کہتا ہے زمانہ غیر معیاری کلام
چھپ نہیں سکتا کبھی ہرگز مرے اخبار میں
سن کے اس ریمارک کو مغموم شاعر نے کہا
میرؔ و غالبؔ بھی نہیں کچھ آپ کے دربار میں
کلیات میرؔ و غالبؔ سے غزل لایا تھا میں
آج وہ بھی چھپ نہ پائی آپ کے اخبار میں!