میری تصویر
مری تصویر لے کر کیا کرو گے
مری تصویر اک خواب پریشاں
چھپے ہیں اس میں لاکھوں غم کے طوفاں
مری تصویر لے کر کیا کرو گے
مری تصویر ہے مایوس و مضطر
میری تصویر رنج و غم کا پیکر
یہ اک دن بار ہو جائے گی تم پر
مری تصویر لے کر کیا کرو گے
مری تصویر میں کب زندگی ہے
سراپا غم سراپا بیکسی ہے
جبیں روشن نہ ہونٹوں پر ہنسی ہے
مری تصویر لے کر کیا کرو گے
مری تصویر ہے کچھ دھندلی دھندلی
مری تصویر ہے اشکوں سے بھیگی
مری تصویر ہے کھوئی ہوئی سی
مری تصویر لے کر کیا کرو گے
نہ پھر ہاتھوں میں یوں لو گے تم اس کو
نہ اپنے پاس رکھوگے تم اس کو
اٹھا کر پھینک ہی دو گے تم اس کو
مری تصویر لے کر کیا کرو گے