میری کوشش کا ثمر ہے مختلف
میری کوشش کا ثمر ہے مختلف
پیار کا اس پر اثر ہے مختلف
ساری دنیا میں نہیں اس کی مثال
سب سے وہ رشک قمر ہے مختلف
دل مرا تسکین پاتا ہے یہاں
میرے گھر سے تیرا گھر ہے مختلف
اس کو بھاتی ہیں خطائیں بھی مری
ماں کا انداز نظر ہے مختلف
مجھ سے اکثر متفق ہوتا تو ہے
کیا ہوا مجھ سے اگر ہے مختلف
ہو گئی دشوار راہ زندگی
مجھ سے میرا ہم سفر ہے مختلف
مطمئن ہے رنج و غم میں بھی زماں
در حقیقت وہ بشر ہے مختلف