میرے رخ سے سکوں ٹپکتا ہے اختر انصاری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں میرے رخ سے سکوں ٹپکتا ہے گفتگو سے جنوں ٹپکتا ہے مست ہوں میں مری نظر سے بھی بادۂ لالہ گوں ٹپکتا ہے ہاں کبھی خواب عشق دیکھا تھا اب تک آنکھوں سے خوں ٹپکتا ہے آہ اخترؔ میری ہنسی سے بھی میرا حال زبوں ٹپکتا ہے