میرے لفظوں سے چلی بات مرے لفظوں کی (ردیف .. ے)

میرے لفظوں سے چلی بات مرے لفظوں کی
طے ہوئی مجھ سے ملاقات مرے لفظوں کی


میں نے یہ دل کے خزانے سے چرائے ہوئے ہیں
کر نہیں سکتا کوئی بات مرے لفظوں کی


شعر در شعر بٹھائے گئے مسند پر شعر
یوں سجا دی گئی بارات مرے لفظوں کی


اس نے تصویر کو تصویر کیا اور لے لی
سیلفی ایک ایک مرے ساتھ مرے لفظوں کی


نظم پر نظم سنانے کی ہوئی فرمائش
یوں پذیرائی ہوئی رات مرے لفظوں کی


میری تحریر پہ مضمون لکھے جانے لگے
سر پہ پڑنے لگی برسات مرے لفظوں کی


بھیڑ یہ سر پہ نہیں اپنے بٹھا سکتی میں
کھینچ لیں آپ بھلے لات مرے لفظوں کی


تحفتاً تین کتابیں اسے بھیجیں میں نے
ہو قبول اس کو یہ سوغات مرے لفظوں کی


اس سیاہی سے ابھرتی ہے سویرے کی کرن
ڈھلنے لگتی ہے جہاں رات مرے لفظوں کی


پیرہن اس نے محبت کے معانی کو دئے
مالا پہنائی لگے ہاتھ مرے لفظوں کی


میں نے احساس کی بھٹی سے گزارا ہوا ہے
تم سمجھتے نہیں ہو بات مرے لفظوں کی


تاج سر پر ہے مگر پاؤں میں بیٹھی ہوئی ہوں
مجھ سے اونچی ہے سحرؔ ذات مرے لفظوں کے